Sunday 1 January 2017

اچانک دل ربا موسم کا دل آزار ہو جانا


اچانک دل ربا موسم کا دل آزار ہو جانا
دعا آساں نہیں رہنا سخن دشوار ہو جانا

تمہیں دیکھیں نگاہیں اور تم کو ہی نہیں دیکھیں
محبت کے سبھی رشتوں کا یوں نادار ہو جانا

ابھی تو بے نیازی میں تخاطب کی سی خوشبو تھی
ہمیں اچھا لگا تھا درد کا دل دار ہو جانا

اگر سچ اتنا ظالم ہے تو ہم سے جھوٹ ہی بولو
ہمیں آتا ہے پت جھڑ کے دنوں گل بار ہو جانا

ابھی کچھ ان کہے الفاظ بھی ہیں کنج مژگاں میں
اگر تم اس طرف آؤ صبا رفتار ہو جانا

ہوا تو ہم سفر ٹھہری سمجھ میں کس طرح آئے
ہواؤں کا ہماری راہ میں دیوار ہو جانا

ابھی تو سلسلہ اپنا زمیں سے آسماں تک تھا
ابھی دیکھا تھا راتوں کا سحر آثار ہو جانا

ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے
کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جانا

poet Ada Jafri